the etemaad urdu daily news
آیت شریف حدیث شریف وقت نماز
etemaad live tv watch now

ای پیپر

انگلش ویکلی

To Advertise Here
Please Contact
editor@etemaaddaily.com

اوپینین پول

کیا آپ کو لگتا ہے کہ دیویندر فڑنویس مہاراشٹر کے اگلے وزیر اعلیٰ ہوں گے؟

جی ہاں
نہیں
کہہ نہیں سکتے

     آیندہ سال یوپی اسمبلی الیکشن کے تناظرمیں شمالی ہندوستان کا سیاسی پارہ لگاتارچڑھتاجارہاہے،سیاسی پارٹیاںتوڑجوڑ،اُکھاڑپچھاڑاوردھول دھپے میں مصروف ہوچکی ہیں،سب کو اپنی اپنی ساکھ کی فکر ہے اور ساکھ کوبچانے کے لیے ہر ایک پارٹی کچھ ایسے حربے اپناناچاہ رہی ہے،جواسے الیکشن میں سرخ روئی عطاکرسکیں اور حریف چاروں خانے چت ہوجائیں۔جیساکہ آزاد ہندوستان کے سیاسی و انتخابی پس منظرمیں یہ روایت رہی ہے کہ مسلم ووٹ یا مسلمان سیاسی پارٹیوں کے لیے لقمۂ تر ثابت ہوئے ہیں،اُن کے لیے بھی جوان کے نام کی سیاست کرتے ہیں اوراُن کے لیے بھی جواُنھیں نیست و نابودکردینے کی سیاست کرتے ہیں؛لیکن آنے والے یوپی اسمبلی الیکشن کا منظرنامہ کچھ مختلف ساہے؛کیوںکہ مسلمانوںکی بہی خواہی کی دعویدارموجودہ حکمراں جماعت سماج وادی پارٹی کے علاوہ مایاوتی کی بہوجن سماج پارٹی،کانگریس اور کچھ دیگر مقامی پارٹیاںبھی میدان میں اتری ہوئی ہیں یا اترنے والی ہیں،ایسے ماحول میں سب سے زیادہ فائدہ اگر کسی کوہوسکتاہے،تووہ بی جے پی ہے،جس طرح 2014کے لوک سبھاالیکشن میں اسے نام نہاد سیکولر پارٹیوںکی باہمی رسہ کشی کاغیر معمولی فائدہ حاصل ہواتھااوریوپی میںایوانِ زیریں کی کل 80میں سے 73نشستیںاس کی گودمیں آگری تھیں،اگرصورتِ حال یوںہی رہی اور ایس پی و بی ایس پی و کانگریس اور دیگر پارٹیوںنے علیحدہ علیحدہ اپنی تیس مارخانی کا مظاہرہ کرنے کی ٹھانی،توٹھیک دوسال پہلے کی طرح اسمبلی الیکشن میں بھی بی جے پی بازی مارجائے گی۔
     الیکشن سے قبل صوبے کی جوتازہ تبدیلیاںہیںاور پے بہ پے جوواقعات رونماہورہے ہیں،انھیںذراگہرائی اور باریک بینی سے دیکھنے کی ضرورت ہے۔ ابھی گزشتہ ہفتے الہ آبادمیںبی جے پی کی عاملہ کی میٹنگ ہوئی،جہاں سے امیت شاہ نے انتخابی بگل بجایا اور اس کے ساتھ ساتھ اپنے ایجنڈے کوبھی صاف کردیا،لوک سبھاالیکشن میں بی جے پی کویوپی میں جو غیر متوقع کامیابی حاصل ہوئی تھی،اس میں 2013کے اواخرمیں مظفرنگرواطراف میں برپاکروائے گئے قتل و غارت گری کے طوفان کااثرتھا؛اس لیے اب پھراسی خطے کونشانے پر لیاجارہاہے،بی جے پی کے ممبرپارلیمنٹ حکم سنگھ نے ضلع شاملی کے کیرانہ کے بارے میں یہ افواہ پھیلائی کہ وہاں کی کثیر مسلم آبادی کے خوف سے ہندونقلِ مکانی پر مجبورہورہے ہیں اور 346لوگوں کی فہرست جاری کی؛لیکن بھلا ہو چند انصاف پسندنیوزچینلوںاور اخباروںکاکہ انھوں نے پوری غیر جانب داری اور حقیقت تک رسائی حاصل کرنے کے مقصدسے حکم سنگھ کی جاری کردہ فہرست کی تفتیش کی ،جس کے نتیجے میں پتہ چلاکہ اس میں مذکورکئی افراد تومرچکے ہیں،جبکہ بہت سے دسیوں سال پہلے تلاشِ معاش اوراپنے بچوںکی بہتر تعلیم و تربیت کے مقصد سے گاؤںچھوڑکرشہروںکارخ کرچکے ہیں،یہ حقیقت سامنے آنے کے بعدبی جے پی کے سرپرگھڑوںپانی پڑگیاہے اورخوداس کی طرف سے مقرر کی گئی جانچ کمیٹی کوبھی یہی مانناپڑاہے کہ وہاں صورتِ حال ویسی نہیں ہے جیسی کہ حکم سنگھ دکھاناچاہتے ہیں اور جوکچھ لوگ گاؤںچھوڑکرگئے بھی ہیں، تواس کی وجہ مسلمانوںکی دہشت نہیں؛بلکہ وہاں کی انتظامیہ اور قانونی نظم و نسق کی خامی ہے،ابھی دودن پہلے پھرکاندھلہ سے نقلِ مکانی کرنے والوںکی ایک فہرست جاری کی گئی،جس میں63لوگوں کانام تھا،بعض نیوزچینلوںنے اس فہرست کی بھی پڑتال کی تومعلوم ہواکہ اس میں ایسے لوگوں کے نام بھی ڈال دیے گئے ہیں،جوکاندھلے میں ہی رہتے ہیں ،البتہ انھوں نے اپنا کاروبار دوسرے شہروںمیں کررکھاہے یا وہ کسی اور وجہ سے شہرکی سکونت اختیار کرچکے ہیں۔
     ہندوستان جیسے ملک میں یہ کوئی انہونی یا بعید ازعقل بات نہیں کہ ایک شخص اپنے گاؤںکوچھوڑکردوسرے شہریا قصبے میں سکونت اختیار کرلے اور وہاں مستقل بودوباش اختیار کرلے،چوںکہ یہاں کی زیادہ ترآبادی دیہات پر مشتمل ہے اور دیہات میںلوگوںکو مختلف قسم کی پریشانیاںدرپیش ہوتی ہیں،ایک تو سرکاروںکی نگاہیں وہاں تک نہیں پہنچ پاتیں،اس کی وجہ سے تعلیم سے لے کررہنے سہنے اور کھانے پینے تک کانظام جیسا تیساہوتاہے،گاؤںمیں رہ کرشاید ہی بچے کی بہتر تعلیم و تربیت ممکن ہوپاتی ہے؛اس لیے جوماںباپ تھوڑاباشعور ہوتے ہیں یا جواپنے گھر خاندان کومعاشی اعتبارسے آسودہ و خوشحال دیکھنا چاہتے ہیں،وہ محنت مزدوری کرنے کے لیے دورشہروںکی طرف نکل جاتے ہیں،اسی طرح جوخاندان تھوڑاخوشحال ہوتاہے اور اپنے بچے کے مستقبل کوروشن دیکھنا چاہتاہے،وہ اپنے بچوںکوتعلیم حاصل کرنے کے لیے گاؤںکے جہالت زدہ ماحول سے نکال کردورشہروںمیں بھیج دیتاہے،بعض دفعہ ایسا بھی ہوتاہے کہ یہ خاندان گاؤںکی اپنی ساری زمین جائیدادفروخت کرکے خودہی شہرمیں آبستاہے؛تاکہ اس کے بچوںکامستقبل بہتر بن سکے اور وہ بڑے ہوکراپنے گھراور قوم کے کچھ کام آنے کے لائق بن سکیں۔یوپی اور بہارمیں ایسابہت ہوتاہے اور یہ معمول کا حصہ ہے،آپ عام دنوںمیںکسی گاؤںمیں جاکردیکھیں اور وہاں کی آبادی کاسروے کریں،تومعلوم ہوگاکہ اگر پورے گاؤںکی کل



آبادی دس ہزارہے،توگاؤںمیں موجودلوگوں کی آبادی زیادہ سے زیادہ چار پانچ ہزار ہوگی، باقی کے سارے لوگ ملک کے مختلف بڑے شہروںمیں تلاشِ معاش،حصولِ تعلیم یا کاروباروتجارت کے سلسلے میںتگ و دوکررہے ہوتے ہیں،اس کامطلب یہ نہیں ہوتاکہ کوئی نیتاکسی ایسے گاؤںکاانتخاب کرے،جہاں مسلمان کچھ زیادہ ہیں اورپھرایک لسٹ تیار کرکے یہ بھرم پھیلانے کی مذموم اور بے ہودہ کوشش کرے کہ کشمیر کی طرح کیرانہ و کاندھلہ سے بھی ہندومسلمانوںکے خوف سے اجتماعی نقلِ مکانی کررہے ہیں،وہ تواچھاہواکہ اس بار میڈیانے کوئی چوک نہیں کی اور دودھ اورپانی کے درمیان خطِ امتیازکھینچ دیا،ورنہ بی جے پی کے’سپرمین‘امیت شاہ نے توالہ آبادسے اعلانِ جنگ تقریباًکرہی دیاتھا۔
     یوپی کی زمین سماج وادی پارٹی کے ہاتھوںسے نکل چکی ہے اور گزشتہ ساڑھے چار سال کے عرصے میں اس کی جوکارکردگی ہے،اس کا کچا چٹھالوگوں کے سامنے ہے،خاص طورسے مسلمانوںکی ریڑھ مارنے،چندضمیر فروشوںکونوازکریوپی کے سارے مسلمانوںکا سوداکرنے اور کھلونادے کربہلانے کے اس کے رویے سے لوگ پہلے سے ہی آشناہیں؛لیکن اب انھیںاس کا احساس بھی ہورہاہے،الیکشن کے قریب آتے ہیں چندچھوٹے موٹے کام کروا دینا اور میڈیا کے ذریعے پبلسٹی بٹورنے کی جدوجہد کرنامفید ثابت نہیں ہوسکتا،گزشتہ دوتین سالوںکے دوران ملائم سنگھ یادواینڈکمپنی نے جس طرح مسلمانوںکے ساتھ جعل سازی کی اور ان کے کشت و خون پردم سادھے بیٹھی رہی؛بلکہ کئی موقعے پردوقدم آگے بڑھ کراپنی فرقہ پرستانہ شبیہ کوبھی واضح کردیا،اس کے بعد بھی کوئی وجہ نہیں کہ مسلمان آنے والے الیکشن میں پھر’’مولاناملائم‘‘کی قصیدہ خوانی کریں اوراپنی جان،مال اور عزت و آبروسماج وادی پارٹی کے رحم و کرم پر چھوڑ دیں۔
     آنے والے والے الیکشن میں سب سے اہم رول مسلمانوںکاہی ہوگااور ادنیٰ سی چوک اگلے پانچ سال کاہیولیٰ بدل کر رکھ دے گی،لوک سبھا الیکشن میں سیکولرپارٹیوںکی منافقانہ روش نے توفرقہ پرستوںکی فتح میں کام کیاہی تھا؛لیکن اس کے ساتھ ساتھ مسلمان جوکنگ میکرسمجھے جاتے تھے،ان کے ووٹوںکابے محاباانتشاربھی 29فیصدووٹ پانے والی بی جے پی کوغالب اکثریت دلاگیااوراس واقعے کوتودوسال گزرگئے،ابھی دوماہ قبل آسام میں بھی توہم نے اس کانمونہ دیکھاہی ہے کہ کس طرح مولانابدرالدین اجمل اور کانگریس کے درمیان الجھ کرمسلم ووٹ بے وقعت ہوگئے اور بی جے پی اینڈکمپنی کواکثریت حاصل ہوگئی۔آسام میں بی جے پی کواکثریت دلوانے کاالزام کانگریس نے اجمل صاحب پر لگایا،حالاں کہ حقیقت یہ ہے کہ مولانانے الیکشن سے پہلے ہی اتحاد کے اشارے دیے تھے؛لیکن کانگریس نے اپنے پشتینی منافقانہ رویے کے زیرِ اثران کی پرزورمخالفت کی؛بلکہ الیکشن کے نتائج آنے کے بعدصوبے کے ایک بڑے کانگریسی لیڈرکااس بیان نے تو پارٹی کے اصل ایجنڈے کوواشگاف کردیاکہ ہمیں جتنی تکلیف اپنی پارٹی کے ہارنے پرہے،اس سے زیادہ خوشی بدرالدین اجمل کی شکست پر ہے۔
    بی جے پی کاانتخابی ایجنڈہ توصاف ہے اور وہ اس میں کسی شک و شبہے کاشکارنہیں ہے،اس نے اپنے لیڈروںکوکام پر لگادیاہے؛چنانچہ زہریلے بیانات سے لے کرہندووںکے نقلِ مکانی کی فرضی فہرست سازی،سنگیت سوم کے ذریعے کیرانہ میںپدیاتراپراصراراورکھلے عام دھمکی،ہندووںمیں قوتِ مردانگی کوبڑھانے یاجیل میں ڈال کرزبردستی چارچاربچے پیداکروانے جیسی بکواسیات سے لے کردادری معاملے پرکچھ دنوںپہلے آنے والی نئی رپوٹ کوکیش کرنے میں بھی پوری چابک دستی کامظاہرہ کررہی ہے۔ابھی آنے والے چندمہینوںمیں کچھ ایسے سانحات بھی ہوسکتے ہیں،جن کے ابھی آثار بھی نظرنہیں آرہے،امریکہ میں ہونے والے فائرنگ کے واقعے سے ہندوستان میں فائدہ اٹھانے کی کوشش کی جارہی ہے اورامریکی صدارتی امیدوارڈونالڈٹرمپ کومسیحاے وقت مان کرملک کی راجدھانی میں اس کی سالگرہ کی تقریب منائی جارہی ہے،متھرامیں ہندستانی وفاق کے متوازی ایک الگ آزادہندکی داغ بیل ڈالنے والے دہشت گردوںکے معاملے کواتنی سنجیدگی سے نہیں لیا جاتا، جتنی سنجیدگی اسلامی دہشت گردی کے مفروضے کے سلسلے میں دکھائی جاتی ہے،مودی عوام کوملک کی ترقی کے کھوکھلے نعروںاوراپنے طوفانی غیرملکی دوروںمیں  الجھاکررکھناچاہتے ہیں، جبکہ ان کے سپہ سالارامیت شاہ اپنے چیف کمانڈرکے اشاروںکوسمجھتے ہوئے انتخابی ایجنڈے طے کررہے ہیں۔
   اس لیے یوپی الیکشن میں بہرحال سیکولر طاقتوں کوایک متحدہ و مشترکہ پلیٹ فارم تیارکرناہوگا،ورنہ نقصان خودان کابھی ہوگااوراس الیکشن میںمسلم رائے دہندگان کوسوچ سمجھ اور شعور کا مظاہرہ کرنا ہوگا، انھیں چاہیے کہ وہ اپنے ووٹ کا فیصلہ زمینی حقائق کودیکھتے ہوئے کریں،ادھرادھرسے آنے والی آوازوںپر کان نہ دھریں،اسی طرح قوم کے جھوٹے، ضمیر فروش اور ملت کاسوداکرنے والے سیاسی و مذہبی رہنماؤںکی اپیلوںکامکمل بائیکاٹ کریں اور انھیں اُسی طرح بے اثروناکارہ ثابت کریں،جیسے کہ دہلی و بہارکے مسلمانوںنے کیاہے۔


نایاب حسن
9560188574
اس پوسٹ کے لئے کوئی تبصرہ نہیں ہے.
تبصرہ کیجئے
نام:
ای میل:
تبصرہ:
بتایا گیا کوڈ داخل کرے:


Can't read the image? click here to refresh
http://st-josephs.in/
https://www.owaisihospital.com/
https://www.darussalambank.com

موسم کا حال

حیدرآباد

etemaad rishtey - a muslim matrimony
© 2025 Etemaad Urdu Daily, All Rights Reserved.